Log Kehte Hain: A Tale of Unforgettable Love | Shad Abbasi's Shayari | Part 4

 


....لوگ کہتے ہیں

صرف ایک بار ملاقات ہوئی تھی جس سے

بس اشاروں میں فقط بات ہوئی تھی جس سے 

مدح میں وقف تھے جس کی مرے قرطاس و قلم 

لوگ کہتے ہیں کہ اب دل سے بھلا دو اس کو


بانسری بن کے جو بجتی تھی میری راہوں میں

بن کے پائل جو کھنکتی تھی میرے گیتوں میں 

ڈر ہے وہ ساز نہ ہو جائے بہ آغوش عدم 

لوگ کہتے ہیں کہ اب دل سے بھلا دو اس کو 


ہائے وہ رات کے زینے سے اترنا اس کا 

بے ضرورت میری راہوں سے گزرنا اس کا 

ذہن پر اب بھی ہے پتھر کی طرح نقش قدم 

لوگ کہتے ہیں کہ اب دل سے بھلا دو اس کو 


جس نے دل کو میرے پاکیزہ محبت بخشی 

جس نے پلکوں کو مرے تاروں کی زینت بخشی 

 میری نس نس میں ہے شیرنئ احساس الم 

لوگ کہتے ہیں کہ اب دل سے بھلا دو اس کو 


ایک پل جس کے بنا گزرا ہے صدیوں کی طرح 

کالی راتیں بھی گزرتی تھی سنپولوں کی طرح 

چاند کہتا کبھی جس کو کبھی پتھر کے صنم 

لوگوں کہتے ہیں کہ اب دل سے بھلا دو اس کو 


روشنی جس نے بچھا دی تھی میری راہوں میں 

برق بن کر جو گری غم کی کمیں گاہوں میں 

ڈر ہے ٹوٹے نہ زمانے کا کہیں اس پہ ستم

لوگ کہتے ہیں کہ اب دل سے بھلا دو اس کو 


کیا خبر کب میری الفت کا سویرا ہوگا 

دور کب شاد کے دل سے یہ اندھیرا ہوگا 

کاش آجائے وہ رہ جائے محبت کا بھرم 

لوگ کہتے ہیں کہ اب دل سے بھلا دو اس کو








Comments

Popular posts from this blog

कहानी याद आती है | Abandoned by Their Own – A Poem on Parents’ Loneliness | अपनों द्वारा छोड़े गए – मां-बाप की तन्हाई पर एक कविता | Best Poetry | Story

चलो एक फूल चुनते हैं | poetry | Let’s Choose a Flower

शाद अब्बासी (एक शख्सियत) | Part 2